Get Mystery Box with random crypto!

طبی معلومات

لوگوی کانال تلگرام tibbimalumaat — طبی معلومات ط
لوگوی کانال تلگرام tibbimalumaat — طبی معلومات
آدرس کانال: @tibbimalumaat
دسته بندی ها: دستهبندی نشده
زبان: فارسی
مشترکین: 4.54K
توضیحات از کانال

1.طبی کتب خانہ
https://t.me/tibbikutubkhana
2.طبی معلومات گروپ
https://t.me/tibbimalumat
3.اردو گروپس کی تشہیر کے لئے
https://t.me/UrduGroups
4.اردو کتب خانہ
https://t.me/urdukutubkhana

Ratings & Reviews

3.67

3 reviews

Reviews can be left only by registered users. All reviews are moderated by admins.

5 stars

2

4 stars

0

3 stars

0

2 stars

0

1 stars

1


آخرین پیام ها

2021-08-14 13:45:38 کورونا کے متعلق غلط فہمیاں
جیسا کہ پہلے عرض کیا گیا ہے، وبا کے ساتھ ساتھ افواہیں بھی پھیل رہی ہیں۔ یہاں چند ایسی افواہوں کا ذکر کیا جا رہا ہے جن پر یقین کر لیا گیا ہے۔
یہ جان لیوا ہے۔ موت یقینی ہے۔ کورونا کا مطلب موت ہے۔
گرم پانی پینے اور گرم مشروبات کے استعمال سے کورونا سے محفوظ رہتے ہیں۔
جسم پر کلورین یا الکوحل ملنے سے کورونا وائرس نہیں لگتا۔
کولڈرنگ اور گوشت (مرغی، مچھلی) وغیرہ کے ذریعے بھی کورونا پھیل رہا ہے۔
کورونا وائرس بیماری انتہائی حد تک شدید تکلیف دہ ہے۔
کتے بلیاں کورونا وائرس پھیلا رہے ہیں۔
گھریلو نسخوں، ادرک، لہسن وغیرہ میں کورونا کا علاج موجود ہے۔
یہ دوا ساز کمپنیوں کی سازش یاچین کے خلاف امریکہ کا حیاتیاتی ہتھیار (Biological Weapon) کاحملہ ہے۔

خلاصہ:
یہ جان لینا بہت ضروری ہے کہ کورونا وائرس سے بچنا ممکن ہے۔ اگر تمام احتیاط کے بعد بھی کورونا وائرس مرض میں مبتلا ہوجائیں تو ٹی بی، ہارٹ اٹیک، ذیابیطس، کینسر کی بہ نسبت کورونا میں زندہ بچ جانے کی امید کئی گنا زیادہ ہے۔ ہر دن کینسر سے دنیا بھر میں چھبیس ہزار لوگوں کی جان جاتی ہے۔ دل کے امراض سے چوبیس ہزار اور ذیابیطیس سے چار ہزار افراد ہر دن جاں بحق ہوتے ہیں۔ ہر چوبیس گھنٹے میں خود کشی سے چار ہزاراور حادثوں میں تین ہزار افراد مارے جاتے ہیں۔ یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کورونا کی شرح اموات اِن سے نو ہزار گنا کم ہے۔ کورونا وائرس ہونے کا مطلب ہرگزموت نہیں ہوتا۔ خوش ہو جائیے اور زندگی جی لیجیے۔ یہ اعدادو شمار صرف وائرس کے افسانے کی حقیقت کو سمجھنے کے لیے پیش کیے گئے ہیں۔ وگر نہ ہم تو اِس ابدی حقیقت پر ایمان رکھتے ہیں کہ ”ہم سب اللہ کے ہیں، اور آخر اسی کی طرف ہم سب کو لوٹ کے جانا ہے۔“
٭٭•┈••✦✿✦••┈•٭٭
Ꭻᴏɪɴ ➛ https://t.me/tibbimalumaat
٭٭•┈••✦✿✦••┈•٭٭
2.0K views10:45
باز کردن / نظر دهید
2021-08-14 13:45:37 پریشان کیوں ہے۔ اُس کا ایک سبب اِس وائرس کی نہایت تیزی سے پھیلنے کی طاقت ہے۔ چنانچہ اِس وقت حکومتوں اور طبی اداروں کی ساری کوششیں اِسے پھیلنے سے روکنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔ قول مشہور ہے کہ علاج سے بہتر احتیاط ہے۔ اور احتیاط کے لیے معلومات لازم ہے۔ معلومات جو سائنسی حقایق پر مبنی ہو، افواہوں، توہمات اور فرسودہ عقاید سے پاک ہو۔

ہم کیا کریں:
کورونا وائرس کو پھیلنے اور خود تک پہنچنے سے روکنے کے لیے یہ معلوم ہونا لازم ہے کہ وہ کس طرح اور کن ذرائع سے پھیلتا ہے۔ یاد رکھیں کورونا تازہ پکے ہوئے کھانے سے نہیں پھیلتا۔ چین یا دیگر ممالک سے آئی ہوئی اشیا سے بھی ہم کو خطرہ نہیں ہے۔ کورونا ہوا اور پانی کے ذریعے بھی نہیں پھیلتا۔ کورونا کے پھیلنے کا سب سے بڑا ذریعہ لمس (Touch) ہے۔ لمس جو براہِ راست مریض، خاص کر اس کے ہاتھوں کو یا اس کی استعمال کی ہوئی چیزوں کو چھونے کاہو۔ یہ وائرس سخت سطح (Hard Surfaces) مثلاً گھر کے یا بیت الخلا کے ہینڈل، بائک یا سواریوں کے اسٹئیرنگ،بس یا ریل گاڑی کے ہینڈل، موبائل فون، کی بورڈ، ماؤس یا اور روز مرہ کی استعمال کی چیزوں مثلاً برش، کنگھے وغیرہ کی سطح پر 6 سے 14 گھنٹے تک زندہ رہ سکتے ہیں۔ (ہوا میں زندہ نہیں رہ سکتے)۔ اِس لیے ایسے علاقے جہاں یہ وائرس پہنچ چکا ہو وہاں اِن تما م چیزوں کے استعمال میں حد درجہ احتیاط کی ضرورت ہے۔ ہم ایسی چیزوں کے لیے زیادہ تر اپنے ہاتھ کا استعمال کرتے ہیں۔ اِس لیے باربار اور دیر تک (کم از کم بیس سیکنڈ تک) ہاتھ دھونا ضروری ہے۔ اپنے ہاتھوں سے اپنا چہرہ ملنا، ناک کو چھونا، منہ میں انگلی ڈالنا، آنکھیں ملنا جیسا کہ بہت سے لوگوں کی عادت ہوتی ہے، ہاتھوں سے جسم کے اندر وائرس منتقل کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ جہاں کورونا داخل ہوچکا ہو: جس علاقے میں یہ وائرس داخل ہوچکا ہو وہاں کے لوگوں کو ایک دوسرے سے مصافہ اور معانقہ کرنے سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے۔ اگر کسی کو چھینک یا کھانسی آئے تو اسے چاہیے کہ وہ دوسروں سے بالکل الگ ہٹ جائے۔ اور دوسروں کو چاہیے کہ وہ اس سے دُور ہوجائیں۔ اگر آپ کو ہلکا بخار، سردی، کھانسی وغیرہ ہوتو عوامی جگہوں پر جانے سے اجتناب کریں، گھر میں قرار پکڑیں اور جلد از جلد ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔ رومال کے استعمال کی عادت ڈالیں، لیکن اپنا رومال خود استعمال کریں، نہ کسی کوا پنا دیں نہ کسی سے لیں۔ خواتین کو برقع، سکارف اور نوز پیس کے استعمال میں بھی ایسی ہی احتیاط برتنی چاہیے۔ ماسک کا استعمال مفید ہو سکتا ہے۔ ضروری نہیں کہ ماسک بازار ہی سے خریدا جائے۔ اِسے کسی بھی دبیزکپڑے سے گھر میں با آسانی بنایا جا سکتا ہے۔ نوٹ کیجیے کہ ماسک کا اصل مقصد یہ ہے کہ آپ کی چھینک یا کھانسی کے اثر سے دوسرے محفوظ رہیں۔

ہمیں بھی ایک محتاط اور صحت مند طرزِ زندگی (Healthy Lifestyle) اپنانے کی سخت ضرورت ہے۔ ہم لوگوں کے لیے مناسب ہے کہ اپنے جسم کے قدرتی مدافعتی نظام کو تقویت پہنچائیں۔ روزانہ اچھی بھرپور نیند لیں۔ کھیل کود،ورزش اور تفریح کو دن کی مشغولیت کا حصہ بنائیں۔ اچھی اور صحت افزا غذا جیسے انڈے، دودھ، شہد، گوشت، پھل کا مناسب استعمال کریں۔ کالی مرچ، ہلدی، ادرک، لہسن وغیرہ قوتِ مدافعت کو تقویت دیتے ہیں۔ اپنی غذا میں اِن کی مقدار میں اضافہ کریں۔ کثرت سے پانی پئیں۔ صحت برباد کرنے والی اور قوتِ مدافعت ختم کرنے والی اشیا جیسے سگریٹ، تمباکو وغیرہ سے سو گز کا فاصلہ بنائے رکھیں۔ (نوٹ: اگر کوئی آپ خدا نخواستہ نشہ آور اشیاء کا عادی بن گیا ہو تو اس کو کسی وائرس سے ڈرنے کی کیا ضرورت ہے؟ کیوں کہ وہ تو اس سے بڑے خطرے کو دعوت دے چکا ہے۔)

کورونا وائرس کی علامات:
وائرس کی علامات انفیکشن ہونے کے چودہ دن بعد ظاہر ہوتی ہیں۔ کورونا وائرس بیماری کی ابتدائی علامات میں بہتی ہوئی ناک، گلے میں خراش، کھانسی، بخار وغیرہ سب سے زیادہ عام ہیں۔ بیاسی فی صد افراد میں علامات بس اِسی حد تک رہتی ہیں۔ یہی علامات بعض افراد میں زیادہ شدت کے ساتھ ظاہر ہو سکتی ہیں۔ معمر افراد یا جن کو دوسرے امراض بھی لاحِق ہوں اور دَمے کے مریضوں کے لیے یہ مرض بہت زیادہ شدید ہو سکتا ہے۔ ایسی صورت میں سانس لینے میں دِقت پیش آتی ہے اور نمونیا کی طرح کی علامات شدت کے ساتھ ظاہر ہونے لگتی ہیں۔

علاج:
کورونا وائرس بیماری کا علاج ہنوز دریافت نہیں ہو سکا ہے۔ کورونا کو روکنے کے لیے کوئی ویکسین موجود نہیں ہے۔ لیکن علامات کے اعتبار سے (Symtomatic) علاج کیا جاتا ہے اور مریض کو تقویت پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ علاج دریافت ہونے کی پوری امید ہے۔ خدا نے کوئی بیماری ایسی نہیں بھیجی، جس کا علاج بھی اس نے تخلیق نہ کیا ہو۔
1.6K views10:45
باز کردن / نظر دهید
2021-08-14 13:45:37 کورونا وائرس ۔۔۔ لگتا ہے ڈر مگر گھبرانا نہیں

ایک شخص سے دوسرے میں منتقل ہونے والی بیماری کو متعدی بیماری (Infectious Disease) کہتے ہیں۔ کوئی متعدی بیماری تیزی سے آبادی کے دیگر افراد میں پھیلنے لگے تو اسے وبا (Epidemic) کہا جاتا ہے۔ جب وبا کئی ملکوں تک پھیل جائے تو وہ عالمی وبا (Pandemic) کہلاتی ہے۔ اِس وقت دنیا بھر میں کرونا وائرس کی عالمی وبا کا چرچا ہے۔ ہر شخص اندیشے اور خوف میں مبتلا ہے۔ اُسے خوف ہے کہ کہیں یہ بیماری اُس کے شہر اور آخرکار اُس کے گھر تک نہ پہنچ جائے۔ جب کوئی وبا پھیلتی ہے تو اُس کے متعلق ڈرانے والی بے بنیاد باتیں اُس سے زیادہ تیزی سے عام ہونے لگتی ہیں۔ افواہوں کا بازار گرم ہوتا ہے۔ اِس وقت دنیا کے طول و عرض سے تشویش ناک خبریں آ رہی ہیں۔ لیکن معلومات اور بیداری کا فقدان ہے۔ سوشل میڈیا پر غیر ذمے دار، خوف و ہراس پھیلانے والے پیغامات کا دَور دَورہ ہے۔ غلط معلومات کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ انسان خطرے سے بچنے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کر سکتا۔ اِس لیے لازم ہے کہ ایسے کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے درست معلومات موجود ہوں، جو سائنسی حقایق پر مبنی ہوں۔ کورونا وائرس چین کے شہر یوہان سے سفر کرتے ہوئے اِس وقت دنیا کے ساتوں بر اعظموں میں اپنے قدم جما چکا ہے۔ یہ وائرس در اصل کورونا وائرس کی پانچویں جدید ترین قسم ہے۔ اِسی لیے اِسے Novel Coronavirus یا COVID-19 نام دیا گیا ہے۔ تحریر لکھے جانے (10مارچ) تک دنیا کے ایک سو چار ممالک کے تقریباً ایک لاکھ چودہ ہزار افراد اِس وقت کورونا وائرس بیماری میں مبتلا ہیں۔ تقریباً چار ہزار افراد اِس مرض کا شکار ہوکر اپنی جان گنوا چکے ہیں۔ یہ اعداد وشمار خوف ناک ہیں۔ لیکن اِن کے کئی پہلووں پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

اِس قدر خوف و ہراس کیوں؟
یہ وائرس مہلک ہونے کے ساتھ ساتھ نہایت مساوات پسند بھی ہے۔ یہ امیر غریب، راجا اور پرجا، ذات برادری یا مذہب میں امتیاز نہیں کرتا۔ جو کوئی احتیاط برتے گا وہ محفوظ رہے گا۔ کورونا وائرس کی پریشان کن صفت یہ ہے کہ وہ بہت تیزی کے ساتھ پھیلتا ہے۔ البتہ یہ اُس قدر مہلک نہیں ہے جس قدر اِس سے پہلے پیدا ہونے والی بہت سی عالمی وبائیں مثلاً SARS اور MERS وغیرہ تھیں۔ کورونا میں موت کی شرح SARS سے پانچ گنا کم ہے۔ کورونا وائرس کا پہلا چینی مریض مکمل طور پر شفایاب ہو چکا ہے۔ ایک ضعیف چینی خاتون جن کی عمر چھیانوے برس ہے کورونا میں مبتلا ہونے کے بعد تندرست ہو چکی ہیں۔ عالمی قدری زنجیر (Global Value Chain) کے ساتھ بھارت کی نسبتاً کم وابستگی کی وجہ سے یہاں کورونا کے پھیلنے کا خطرہ بھی کم ہی ہے۔ 5 مارچ کے بیان میں عالمی ادارہئ صحت WHO نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارت کی عوام کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہاں پائے گئے معاملات صرف بیرونی ممالک سے سفر کرکے آنے والوں کے ہیں۔ اب تک بھارت میں کورونا کے صرف سینتالیس مریض پائے گئے ہیں، جن میں سے ایک بڑی تعداد غیر ملکیوں کی ہے۔ زیادہ تر شفایاب ہو چکے ہیں، اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔ دنیا کے متاثرہ ایک لاکھ چودہ ہزار افراد میں سے نوے فی صد صرف چین میں ہیں۔ یعنی دنیا کی آٹھ ارب آبادی میں سے چین کے باہر یہ مرض صرف دس ہزار افراد کو لاحق ہے۔اِس وقت دنیا بھر میں چونسٹھ ہزار افراد مکمل طور پر اچھے ہو چکے ہیں۔ WHO کے 10 مارچ کے بیان کے مطابق خود چین میں متاثرہ افراد میں سے ستّر فی صد شفایاب ہو چکے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ وائرس کا شکار ہونے والے تقریباً ستانوے سے نناوے فی صد افراد اچھے ہوجاتے ہیں۔ اکیاسی فی صد میں مرض بہت ہلکی علامات کے ساتھ ظاہر ہوتا ہے۔ چودہ فی صد میں قدرے زیادہ، لیکن خطرے سے باہر۔دوفی صد میں شدید لیکن وہ بھی شفاپا جاتے ہیں۔ بہرحال ایک سے تین فی صد افراد کی زندگی کو خطرہ لاحِق ہوتا ہے۔ اور یہی امر صحت کے عالمی اداروں اور حکومتوں کی فکر کا باعث ہے۔

علاج ہمارے اندر:
کورونا کی کمزوری یہ ہے کہ وہ اونچی تپش اور ہوا میں زندہ نہیں رہ سکتا۔ امریکی اور چند ہندوستانی ماہرین کا خیال ہے کہ آئندہ ایام میں پارہ چڑھنے کے ساتھ ساتھ کورونا کے قہر کے کچھ اُترنے کا امکان بھی ہے۔ البتہ WHO نے اِس دعوے کی تصدیق نہیں کی ہے۔یہ جان کر ہر شخص پریشان ہے کہ کورونا وائرس کا کوئی علاج نہیں ہے۔ لیکن یہ بھی جان لیں کہ ہم دوسرے بھی کئی وائرس کا شکار ہوتے رہتے ہیں۔ اورہمارے ہی جسم کے اندر اُن کا توڑ بھی موجود ہوتا ہے۔ اور یہ ہے ہمارے جسم کا مدافعتی نظام (Immune System) ہے، جو چند روز کے اندر جسم سے وائرس کا نام و نشان ختم کر دیتا ہے اور اِس کے نتیجے میں ہمارے جسم میں عام طور سے مستقل طور پر اُس وائرس کے خلاف مزاحمتی قوت تیار ہوجاتی ہے۔ کئی افراد علاج کے بغیر خود بخود ٹھیک ہوجاتے ہیں۔خطرہ صرف اس صورت میں ہوتا ہے جب جسم ایسا کرنے میں ناکام ہوجائے۔ کورونا وائرس کا معاملہ بھی اِس سے کچھ مختلف نہیں ہے۔ تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دنیا اِس قدر
1.5K views10:45
باز کردن / نظر دهید
2021-08-14 13:38:35 کورونا وائرس

کورونا وائرس کا تعلق وائرس کے اُسی خاندان سے ہے جس سے نزلے کا وائرس آتا ہے۔ یہ وائرس ناک سے پھیپھڑوں تک کے مختلف امراض پھیلاتے ہیں، کچھ خطرناک، کچھ کم خطرناک۔ نزلے کے مریض میں نزلے کے اثرات فوراً ظاہر ہوجاتے ہیں اور فوراً ہی سمجھدار لوگ گھر میں احتیاط شروع کردیتے ہیں نزلے کے مریض کا برتن، تولیہ، تکیہ الگ کردیا جاتا ہے تاکہ گھر کے دیگر لوگوں کو نزلہ نہ لگے۔ اگر احتیاط نہ کی جائے تو پھر گھر کے سبھی لوگوں کو نزلہ ہوجاتا ہے جو عموماً 3-5دنوں میں ٹھیک ہوجاتا ہے۔ کورونا وائرس جسم میں داخل ہوکرفوری طور پر کوئی کیفیت پیدا نہیں کرتا لہذا یہ پتہ نہیں لگتا کہ کسی کو یہ لگ چکا ہے اور وہ اِس کا حامل (Carrier) بن گیا ہے۔ یہ متاثر شخص جب چھینکتا ہے اُس کے منہہ اور ناک سے نکلنے والی باریک پھوار آس پاس میں پھیلتی ہے جس جگہ پر یہ پھوار جاتی ہے اُسی کے ساتھ کورونا وائرس بھی جاتا ہے۔ پھوار کا پانی اُڑ جاتا ہے لیکن وائرس اُس مقام یا چیز پر جم جاتا ہے۔ مختلف مقامات پر اس کے محرک (Active) رہنے کی مدت الگ الگ ہوتی ہے اور اس کا انحصار اس پر ہوتا ہے کہ یہ کس چیز پر لگا ہوا ہے۔ وہ دھات ہے، لکڑی ہے، کاغذ ہے یا کسی کا جسم ہے، پلاسٹک اور اسٹیل پر یہ سب سے زیادہ وقت تک یعنی 72گھنٹے تک کارگر رہتا ہے۔ اس دوران جو بھی اُس چیز کو چھوئے گا وائرس اُس کے ہاتھ پر لگے گا اور پھر منہہ، ناک یا آنکھ کے راستے اُس شخص کے جسم میں داخل ہوجائے گا۔ جسم میں داخل ہونے کے بعد یہ حلق میں چپکتا ہے اور وہاں کے سیلوں (Cells)سے جڑنے کی کوشش کرتا ہے۔ جسم کا قدرتی دفاعی نظام اس کو چپکنے سے روکتا ہے۔ اگر دفاعی نظام (Immunity System) مضبوط ہے تو یہ وائرس جسم میں رہے گا لیکن بیماری نہیں پیدا کرے گا۔ اگر نظام کمزور ہے تو یہ سیل میں داخل ہوکر اُس کے جینی مادے کو استعمال کرکے اپنے جیسے وائرس بنائے گا اور بہت تیزی سے تقسیم ہوکر پھیلتا چلا جائے گا۔ حلق سے نیچے جاکر یہ پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے۔ پھیپھڑوں میں ہوا کی جو تھیلیاں (Alveoli) ہوتی ہیں اُن کو یہ برباد کرکے پھیپھڑوں کی آکسیجن جذب کرنے کی صلاحیت کمزور اور پھر ختم کردیتا ہے اور اس طرح مریض بھی ختم ہوجاتا ہے۔ حوصلہ افزاء بات یہ ہے کہ اوسطاً اس کے شکار لوگوں میں سے صرف 3% ہی ہلاک ہوتے ہیں 97فیصدروبہ صحت ہوجاتے ہیں۔ لہذا سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس سے ڈرنا نہیں ہے البتہ احتیاط ضرور کرنی ہے۔ منہہ اور ناک کو ماسک، گمچھے، رومال یا حجاب سے ڈھک کر رکھیں تاکہ آپ کے منہہ سے نکلنے والی پھوار باہر کسی جگہ نہ پہنچے۔ یہ باریک پھوار بات چیت کے دوران بھی سبھی کے منہہ سے نکلتی ہے اگرچہ نظر نہیں آتی کیونکہ بے حد باریک ہوتی ہے۔ اس لئے منہہ ڈھک کر بات کرنا اہم ہے۔ ایک دوسرے سے دور رہیں تاکہ یہ باریک پھوار آپ تک نہ آئے یا اُس کے جسم کے کسی حصّے کے ذریعے آپ تک نہ پہنچے۔ کسی چیز خاص طور سے روپے پیسے کو چھونے کے بعد ہاتھ صابن سے ضرور دھوئیں اور صابن لگاکر کم از کم 20 سیکنڈ ہاتھ ملیں۔ ہلکے ہلکے ایک سے بیس تک گنتی گننے میں بیس سیکنڈ ہوجاتے ہیں۔ جسم کے قدرتی دفاعی نظام کو مضبوط رکھنے کے لئے سبھی وٹامن خاص طور سے وٹامن سی(جس پر ایک مضمون آپ اس شمارے میں پڑھیں گے) کا استعمال زیادہ کریں۔ تازہ سبزیاں استعمال کرنا بہتر ہوگا۔ یاد رکھیں وائرس سے پیدا ہونے والی بیماریاں لاعلاج ہوتی ہیں اُن سے محض احتیاط کرکے ہی بچا جاسکتا ہے۔ لہذا ہر طرح کی احتیاطی ہدایات پر عمل کریں، اُن کو رَد کرنا یا اُن کے خلاف جانا بہادری نہیں حماقت ہے۔
٭٭•┈••✦✿✦••┈•٭٭
Ꭻᴏɪɴ ➛ https://t.me/tibbimalumaat
٭٭•┈••✦✿✦••┈•٭٭
1.6K viewsedited  10:38
باز کردن / نظر دهید
2020-02-17 18:34:46 سرعت انزال، کمر درد کا بہترین دیسی نسخہ

نسخہ الشفاء :
ڈلی شنگرف 10 گرام لیکر بھلانوہ 125 گرام نیم کوفتہ کے درمیان میں رکھ کر کسی توے پر آگ نرم پر رکھیں،جب تیل بھلاوہ خشک ہو جائے اور چھلکا بالکل جلے نہیں صرف خشک ہوجائے تو شنگرف کو نکال لیں، آنکھوں کو بھلاوہ کے دھوئیں سے بچائیں، مندرجہ بالا شنگرف 6 گرام، لونگ باریک شدہ 6 گرام، جائفل 6 گرام، زعفران خالص 6 گرام، افیون خالص 6 گرام، جاوتری عمدہ 6 گرام، سب کو سفوف بنا کر قدرے عرق برگ بھنگ سے رگڑ کر گولیاں بقدر دانہ مسور بنا لیں۔

مقدار خوراک :
ایک گولی ہمراہ برگِ پان یا شہد یا آب ادرک استعمال کریں۔

فوائد :
دمہ، سرعت انزال، اسہال پیچش، بھوک کی کمی، سردرد، کمردرد، چھاتی کا درد، اور کھانسی ہر قسم کی

نوٹ :
یہ نسخہ کوئی عام آدمی نہ بنائے ورنہ نقصان ہوگا صرف مستند حکماء ہی بنائیں۔
٭٭•┈••✦✿✦••┈•٭٭
Ꭻᴏɪɴ ➛ https://t.me/tibbimalumaat
٭٭•┈••✦✿✦••┈•٭٭
11.9K views15:34
باز کردن / نظر دهید
2020-02-17 18:34:46 کشتہ شنگرف کے فوائد - Cinnabar 

شنگرف کے دیگرنام :
عربی میں زنجفر گجراتی میں سنگرف مرہٹی میں ہنگول بنگلہ میں مہنگل اور انگریزی میں سناباریا سنابرس کہتے ہیں۔

ماہیت پہچان :
مشہور معدنی چمک دار قلمیں ہیں،جو کہ نہایت سرخ رنگ کا قلمدار چمکیلا ہوتا ہے، جس کو شنگرف رومی کہتے ہیں، یہ عموما ًڈلیوں کی شکل میں ملتا ہے، چینی یا مٹی پر اس کی ڈلی کو رگڑا جائے، تو سرخ رنگ کی لکیریں پڑ جاتی ہیں، یہ پانی میں سے آٹھ گنا بھاری ہوتا ہے،  اس میں 75 فیصد پارہ ہوتا ہے، دوسری قسم کا شنگرف مونگے جیسا یعنی کاٹھا اس کی چمک کم ہوتی ہے، اور ڈلی سخت قلمیں نہیں ہوتیں، یہ پارہ اور گندھک کا قدرتی مرکب ہے،اس کا ذائقہ بدمزہ ہوتا ہے۔

شنگرف کا  مزاج :
گرم خشک درجہ دوم

افعال:
قابض، مجفف، محلل، کشتہ شنگرف، مقوی بدن، مقوی باہ، ممسک مقوی اعصاب دافع امراض بلغمی و حمیات کہنہ، اور مصفیٰ خون

شنگرف کا بیرونی استعمال : شنگرف کو قابض و مجفف ہونے کی وجہ سے مراہم میں شامل کر کے تحفیف قروح کے لئے اور قروح کے سیلان خون کو روکنے کے لئے استعمال کرتے ہیں، اورام باردہ کی تحلیل کیلئے ضماد کرتے ہیں، آتشک و قروح خبیشہ میں اس کی دھونی دیتے ہیں۔

 کشتہ شنگرف کا استعمال : مقوی اعصاب و دافع امراض بلغمیہ ہونے کی وجہ سے نزلہ زکام کھانسی دمہ لقوہ فالج وجع المفاصل اور نقرس میں استعمال کرتے ہیں، مصفیٰ خون ،ونے کی وجہ سے آتشک جذ ام اور پرانے بخاروں میں استعمال کرتے ہیں۔

شنگرف کا نفع خاص :
امراض اعصاب، مندمل زخم
مضر : کرب اور خفقان پیدا کرتا ہے۔
مصلح : گھی دودھ اور لعابیات
بدل : ساذنج مغسول
شنگرف کی مقدار خوراک : ایک چاول سے دو چاول تک
٭٭•┈••✦✿✦••┈•٭٭
Ꭻᴏɪɴ ➛ https://t.me/tibbimalumaat
٭٭•┈••✦✿✦••┈•٭٭
9.0K views15:34
باز کردن / نظر دهید
2020-02-17 18:34:46 پتھری گردہ و مثانہ، پیشاب کی رکاوٹ کا علاج

نسخہ الشفاء :
سنگ سرماہی 10 گرام، سوہاگہ بریاں 10 گرام، پھٹکڑی سفیدبریاں 10 گرام، نمک ترب 10 گرام، تخم ترب 10 گرام، تخم شبت 10 گرام، تخم خربوزہ 10 گرام، بھکڑا 10 گرام، حب کاکنج 10 گرام، دال کلتھی 10 گرام، الائچی کلاں 10 گرام، زیرہ سفید 10 گرام، کباب چینی 10 گرام، ریوند چینی 10 گرام، جوکھار 10 گرام، قلمی شورہ 10 گرام، نوشادر انڈیا 10 گرام، کوزہ مصری 150 گرام

ترکیب تیاری :
تمام ادویہ کو پیس کر باریک سفوف بنا لیں تیار ہے۔

مقدار خوراک :
چھوٹا آدھا چائے والا چمچ صبح اور شام خالی پیٹ تازہ پانی یاں دودھ کی کچی لسی یاں عرق سونف کیساتھ پندرہ دن سے ایک ماہ، پانی و کچی لسی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں پتھری چند دن میں ریت بن کر بذ ریعہ پیشاب خارج ہو جائے گی انشاءاللہ

فوائد :
پتھری گردہ و مثانہ، گردے کا درد، سوزش، پیشاب کی رکاوٹ یا کھل کر نہ آنا کیلئے اکثیرالاثر اعلی دوا ہے۔
٭٭•┈••✦✿✦••┈•٭٭
Ꭻᴏɪɴ ➛ https://t.me/tibbimalumaat
٭٭•┈••✦✿✦••┈•٭٭
6.9K views15:34
باز کردن / نظر دهید
2020-02-17 18:34:45 کشتہ : بڑھاپا بھول جائے گا، جوانی واپس

سنیاسی راز میرا کھلا چیلنج ہے اگر میرا نسخہ کسی کتاب سے ثابت کر دو تو سانسیں اسی کو بخش دوں گا اور نسخہ ایسا کہ بس جس نے کھا لیا سمجھو بڑھاپا بھول گیا اور جوانی آگئی۔

نسخہ الشفاء :
ایک عدد مارسیاہ ایسے مارو کہ سر نہ کچلہ جائے اس کے منہ میں 10 گرام، شنگرف عمدہ رکھ کے منہ سلائی کر لو اور کوزہ میں 375 گرام، مالکنگنی بچھا کے اوپر مارسیاہ رکھو اور اوپر 375 گرام، بلادر رکھ دو اچھے سے گل حکمت کر کے 7 کلو پختہ اوپلہ کی آگ دو گڑھا کھود کر سرد ہونے گلابی رنگ کی شنگرف نکلے گی 10 گرام، جڑکنیر سفید مدبر کر کے ایک دن کھرل کرو دوسرے دن مذکورہ شنگرف 6 گرام، 50 گرام، خراطین مصفی اور 30 گرام حرمل ملا کے پورا دن کھرل کریں تیسرے دن حسب ضرورت شہد ملا کے کالے چنے کے برابر تیار کرو اور ورق چاندی اوپر لپیٹ لیں جوانی کا راز تیار ہے۔

مقدار خوراک :
ایک گولی صبح اور شام آدھا کلو نیم گرم دودھ کیساتھ یاد رہے پانچ سے سات دن حد استعمال کرنا۔

نوٹ :
یہ نسخہ صرف حکماء حضرات ہی بنائیں عام آدمی بنانے کی کوشش نہ کرے۔
٭٭•┈••✦✿✦••┈•٭٭
Ꭻᴏɪɴ ➛ https://t.me/tibbimalumaat
٭٭•┈••✦✿✦••┈•٭٭
5.9K views15:34
باز کردن / نظر دهید
2020-02-17 18:34:45 کشتہ چاندی، بڑھاپے میں جوانی یاد آ جائے گی

نسخہ الشفاء :
سم الفار سفید 10 گرام، 10 دن شیر مدار میں رکھا ہوا، پترا چاندی 10 گرام، عرق گلاب سہ آتشہ 250 گرام

ترکیب :
سم الفار باریک پیس کے 250 گرام، عرق گلاب میں حل کریں اور ہلکا سا جوش دے لیں اب پترا چاندی کو برنر سے سرخ کریں اور اسی عرق میں بجھاؤ دیں اتنے بجھاؤ دیں کہ سب بردہ عرق کے تہ نشین ہو اب عرق کا مقطر لیں اور اور سمالفار کو کھرل میں ڈالیں اور 6 گرام فرار مصفی ڈال دیں عرق کا قطرہ قطرہ دے کے کھرل کرتے جائیں دو سے تین دن میں عرق مکمل کھرل ہو جائے گا اب ٹکی تیار کریں اور خوب خشک کر لیں خوب گل حکمت کر کے سوا دو کلو کی آگ دے دیں قدرے پھولی ٹکیاں کشتہ ملے گی انتہائی خشک اور بھوکی چاندی ہے۔
کشتہ ہونے کے بعد تین گھنٹے خوب کھرل کریں اور محفوظ کر لیں، آدھا چاول ایک چھٹانک مکھن کلو دودھ سے دیں 8 گھنٹے کچھ نہ کھائیں سوائے دودھ گھی کے حد علاج 7 خوراک انشاءاللہ بڑھاپے میں جوانی یاد آ جائے گی اور مستقل علاج ہوگا۔

نوٹ :
یہ نسخہ کوئی عام آدمی نہ بنائے ورنہ نقصان ہوگا صرف مستند حکماء ہی بنائیں۔
٭٭•┈••✦✿✦••┈•٭٭
Ꭻᴏɪɴ ➛ https://t.me/tibbimalumaat
٭٭•┈••✦✿✦••┈•٭٭
5.1K views15:34
باز کردن / نظر دهید
2020-02-17 18:33:46
4.4K views15:33
باز کردن / نظر دهید