Get Mystery Box with random crypto!

چمکنے لگا سربسر نور ہوکر میں جل جانے والا نہیں طور ہوکر تری ی | Truth Infinite

چمکنے لگا سربسر نور ہوکر
میں جل جانے والا نہیں طور ہوکر

تری یاد میں خود سے بھی دور ہوکر
میں بس رہ گیا نور ہی نور ہوکر

نہ پاس آؤ اتنے چلو دور ہوکر
میں کچھ اور کہہ دوں نہ منصور ہوکر

سرِ دار ہو کر سرِ طور ہوکر
ترے پاس آیا بڑی دور ہوکر

نہ ترساؤ ہر گام پر دور ہوکر
کوئی ہار بیٹھے نہ مجبور ہوکر

زباں چپ رہی گر چہ مجبور ہوکر
رہا بال بال اپنا منصور ہوکر

تصور سلامت تحیر سلامت
میں بیٹھا ہوں اپنی جگہ طور ہوکر

بدلنے لگے کروٹیں اہل مرقد
ذرا دور ہوکر ذرا دور ہوکر

یہ کس کے لیے جان دیتے چلا ہوں
چلی آرہی ہے قضا حور ہوکر

عجب اک معمہ سا میں بن گیا ہوں
نہ مختار ہوکر نہ مجبور ہوکر

چلا آرہا ہے کھنچا اک زمانہ
کشش اسقدر، اس قدر دور ہوکر

حدیں عشق کی کررہے ہیں وہ قائم
کبھی پاس آکر کبھی دور ہوکر

خوشامد، درآمد، تضرّع، تملّق
سبھی کچھ کیا دل سے مجبور ہوکر

کسی حال میں چین پاتا نہیں دل
نہ مغموم ہوکر نہ مسرور ہو کر

نہ جینے سے خوش ہوں نہ مرنا روا ہے
یہ جینے میں جینا ہے مجبور ہوکر

اب اتنی رعایت تو اے آسماں ہو
نئے غم ملیں پچھلے غم دور ہو کر

میں مجذوب ہوں جذبِ الفت سلامت
بچو گے کہاں مجھ سے تم دور ہو کر

اقتباس: کشکولِ مجذوب از خواجہ عزیز الحسن مجذوبؒ

https://t.me/faizanemuhabbat