🔥 Burn Fat Fast. Discover How! 💪

Takbeer Media

Logo of telegram channel takbeermedia — Takbeer Media T
Logo of telegram channel takbeermedia — Takbeer Media
Channel address: @takbeermedia
Categories: Blogs
Language: English
Subscribers: 1.41K
Description from channel

نبايع أمير المؤمنين الشيخ ھبتہ اللہ حفظه الله على السمع والطاعة في المنشط والمكره والعسر واليسر وعلى أثرة علينا وأن لا ننازع الأمر أهله إلا أن نرى كفراً بواحا عندنا فيه من الله برهان والله على ما نقول شھید
A Call to Armed Forces of Pakistan

Ratings & Reviews

2.50

2 reviews

Reviews can be left only by registered users. All reviews are moderated by admins.

5 stars

0

4 stars

0

3 stars

1

2 stars

1

1 stars

0


The latest Messages 3

2021-03-24 10:46:58 23 مارچ 2021 کےتاریخی دن کے موقع پر پیش خدمت ہے
پاکستان ائیر فورس کے سابق ائیر مین  جناب عدنان رشید صاحب کی نئی کتاب
بعنوان

" افواج پاکستان اسلامی یا غیر اسلامی؟  فیصلہ آپ پر"

اس کتاب میں افواج پاکستان کی اصل تاریخ قدم بہ قدم تاسیس اول سے تا حال بیان کی گئ ہے۔
قارئین سے درخواست ہے کہ اس کتاب کو زیادہ سے زیادہ پھیلائیں اور اس کو تمام عسکری اداروں تک پہنچایں تاکہ اتمام حجت ہوجائے اور جن کی قسمت میں ہدایت ہے یہ کتاب ان کی ہدایت کا ذریعہ بن جائے ۔
اللہ پاک سے دعا ہے
کہ وہ افواج پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایمان،تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ والی فوج بنائے آمین۔
Join and Share
@TakbeerMedia
کتاب کے بارے میں آراء،تنقید و تصحیح و رد عمل یا مصنف تک اپنا پیغام پہنچانے کے لئے تکبیر میڈیا کے ایڈمن سے رابطہ درج ذیل ٹیلی گرام آئی ڈی سے کیجئے۔
Contact Admin
@AskTakbeerMedia
نوٹ:
یہ کتاب 23 مارچ کو تکبیر میڈیا سے شائع کی جانی تھی مگر موسم کی خرابی اور انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سےاشاعت میں ایک دن کی تاخیر ہوئی جس کے لئے ہم معذرت خواہ ہیں۔
4.1K viewsAirborne, 07:46
Open / Comment
2021-03-22 07:35:48
2.0K viewsAirborne, 04:35
Open / Comment
2021-03-21 22:17:34
2.2K viewsAirborne, 19:17
Open / Comment
2021-03-21 17:34:53 23 مارچ 2021 کے تاریخی دن کے موقعے پر تکبیر میڈیا کی جانب سے
جناب عدنان رشید صاحب کی کتاب
" افواج پاکستان اسلامی یا غیر اسلامی ۔فیصلہ آپ پر"
شائع کی جائے گی ۔ان شاءاللہ
کتاب کی "تمہید" سے ایک اقتباس ملاحظہ کیجئے۔
”اس تحریر میں ہم پاکستانی فوج کی تاریخ کو ثبوت کے ساتھ بیان کریں گےاور ٖفیصلہ آپ پر چھوڑ دیں گے کہ کیا یہ فوج اسلامی ہے یا غیر اسلامی؟
ہم پاکستانی فوج کی تاسیس سے لیکر اب تک کی قدم بہ قدم وہ تاریخ بیان کریں گے جو اسلام کے خلاف جرائم اور مسلمانوں کے خون سےلتھڑی پڑی ہے۔اس تحریر میں ہم اسلام کے خلاف جنگ میں پاکستان آرمی کی پنجاب ، بلوچ اور فرنٹیر فورس رجمنٹس کا کردار بیان کریں گے کہ کس طرح اسلام کے خلاف اس جنگ میں ان کرائے کے سپاہیوں نے صرف چند روپے ماہوار کی خاطر خانہ کعبہ پر گولیاں چلا دیں۔کس طرح انہوں نے عراق کو خلافت سے چھین کر برطانیہ کے قبضے میں دیا۔ کس طرح اس فوج نے فلسطین کی مقدس سرزمین سے عثمانیوں کو بے دخل کرکے جنرل ایلن بی کو فاتح بیت القدس بنایا۔
آج بھی پاکستان کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے پنجاب اور فرنٹیر فورس کے فوجیوں کی قبریں آپ کو تل ابیب، حیفہ، غزہ ، رملہ اور طول کرم کے قبرستانوں میں ملیں گیں جنہوں نے خلیفہ اسلام کا سپاہی بننے کی بجائے شاہ انگلستان کا انتخاب کیا اور بادشاہ انگلستان و شہنشاہ ِہند جارج پنجم کی خاطر اپنی جانیں قربان کیں ۔
قارئین کے ذہن میں سوال آرہاہوگا کہ پاکستان تو 1947 میں بنا تھا تو آپ اس سے پہلے کی بات کیوں کرتے ہیں اور یہ سب تو انگریز کی فوج نے کیا تھا۔تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ سوال آئی ایس پی آر سے پوچھیں کہ ان کو مونال ریسٹورنٹ کا مالک 1947 سے پہلے کس نے بنایا جبکہ کہ تم تھے ہی نہیں۔
قارئین ان سے جاکر پوچھیں کہ 2014 میں یہ 10 کور کی سوسالہ تقریبات کیوں منائی جبکہ تم تھے ہیں نہیں؟
قارئین یہ بھی جاکر پوچھین کے 1958 میں تم نے 40 پٹھان رجمنٹ یعنی موجودہ 16 پنجاب رجمنٹ کی تاسیس کی 100 سالہ تقریبات جوش و خروش سے کیوں منائی جب کہ یہ وہ یونٹ ہے جس کو 1857 کی جنگ آزادی کو کچلنے کے لئے بنایا گیا تھا؟
قارئین اس سوال کا جواب ان سے طلب کریں کہ 2015 میں پاکستانی وزیراعظم نواز شریف اور پاکستان آرمی نے پہلی جنگ عظیم کے دوران استنبول کی تاریخی جنگ کے 100 سال پورے ہونے پر لندن میں تقریبات میں کیوں شرکت کی اور " مینار شہداء" پر پھول کیوں چڑھائے؟
قارئین پاکستان آرمی سے یہ بھی پوچھیں کہ کس قانون کے تحت 1952 میں ملکہ برطانیہ کی تاج پوشی میں گارڈ آف آنر دیتے رہے اور کیونکہ ایک سال تک برطانوی شاہی محل بکنگھم پیلس کی گارڈ ڈیوٹی دیتے رہے؟
اور اس محب وطن، غیور اور خود دار فوج سے یہ بھی پوچھیں کہ آزادی کے 9 سال بعد تک تم لوگ کیوں تخت برطانیہ اور تاج برطانیہ کی وفاداری کی قسم پریڈکرتے رہے جبکہ تم کھاتے پیتے پاکستانی مسلمانوں کی خون پسینے کی ٹیکس کی کمائی سے تھے اور وفاداری کا عہد عیسائی تاجدار سے کرتے رہے؟"
قارئین کرام یہ فوج تو آپ کو جواب دے یا نہ دے مگر ہم اس کتاب میں آپ کو اس کے مدلل اور مفصل جواب دینے کی کوشش کریں گے۔ ان شاء اللہ
1.3K viewsAirborne, 14:34
Open / Comment
2021-03-05 11:18:01
چیف ٹیکنیشن/ اسسٹنٹ وارنٹ آفسر جناب ڈاکٹر خالد محمود شہید رحمہ اللہ نے افواج پاکستان میں ادارۃ الپاکستان کی بنیاد رکھی۔یہ ایک جہادی تنظیم ہےجس کا مقصد پاکستان میں خلافت کا قیام ہے۔آپ سالانہ فوجی چھٹیاں افغانستان کے محاذوں پر گزارتے تھے۔طالبان کے ہاتھوں کابل کی تاریخ ساز فتح کےوقت آپ ملابرجان اخندکے ساتھ تھے۔
طالبان فضائیہ کے چیف ملا اختر منصور شہید رحمہ اللہ( جو امیرالمومنین ملاعمر رحمہ اللہ کے بعدخلیفہ بنے) آپ کے گہرے دوست تھے۔
آپ نے پاکستان آرمی، نیوی اور ائیرفورس کے تقریبا 200 فوجیوں کو جہاد و خلافت کا سپاہی بنایا اور ان سے امیرالمومنین ملامحمد عمر رحمہ اللہ کی وفاداری و اطاعت کی بیعت لی۔
آپ ہی نے ادارۃ الپاکستان کے فوجی مجاہدین کو جنرل پرویز مشرف اور افواج پاکستان میں موجود شیعہ و قادیانی افسران کے خاتمے کا حکم دیا۔
جنوری 2004 میں آپ کو رفیقی ائیر بیس شورکوٹ سے گرفتار کیا گیا اور 11 سال سخت قیدو بند میں رکھا گیا۔سانحہ APS کے بعد آپ کو 9 جنوری 2015 کو سنٹرل جیل اڈیالہ میں پھانسی دے کر شہید کردیا گیا۔آج بھی افواج پاکستان میں آپ کے حامی اور باقیات موجود ہیں۔
@TakbeerMedia
A CALL TO ARMED FORCES OF PAKISTAN
1.0K viewsAirborne, 08:18
Open / Comment
2021-03-04 07:49:57
جونئیر ٹیکنیشن ظہیر پاکستان ائیرفورس کے بیسٹ شوٹر اور باکسنگ چیمپیئن تھے۔انڈین آرمی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم نے آپ کو مجاہدین کی صفوں میں جانے پر مجبور کیا اور آپ نے نائن الیون کے واقعہ سے پہلے ہی فوج کو خیرآباد کہہ دیا تھا۔آپ نے مقبوضہ کشمیر کے کئی محاذوں پر وقت گذارا۔جب افواج پاکستان میں موجود خفیہ جہادی تنظیم کی دعوت آپ تک پہنچی تو آپ نے لبیک کہہ کر اس میں شمولیت اختیار کی۔
2003 میں آپ نے پرویز مشرف پر قاتلانہ حملے میں نمایاں کردار ادا کیا اور ہائی سیکورٹی کے باوجودجھنڈا چیچی پل راولپنڈی کے نیچے کامیابی سےبارود نصب کیا۔
2005-2006 میں آپ نے سوات میں جہادی تحریک اٹھانے کا فیصلہ کیا اور وہاں پر موجود پرانے مجاہدین کو منظم کیا اور سوات میں عملی کاروائیوں کا آغاز کیا۔
آپ وہاں پر بہت سے مظلوموں کی داد رسی کی اور کئی ڈاکوؤں اور راہزنوں کو کیفرکردار تک پہنچایا۔
2007 میں ایک جہادی مشن پر جاتے ہوئے آپ کی گاڑی کو حادثہ پیش آیا اور آپ نے جام شہادت نوش کیا۔
نحسبہ کذالک ولا نزکی علی اللہ احدا
Please Join and Share
TakbeerMedia
@takbeermedia
A CALL TO ARMED FORCES OF PAKISTAN
907 viewsAirborne, 04:49
Open / Comment
2021-03-03 06:57:25
کارپورل ٹیکنیشن حشمت شہید رحمہ اللہ

کارپورل ٹیکنیشن حشمت شہید رحمہ اللہ کا تعلق توغ بالا ضلع کوہاٹ سے تھا۔آپ جنرل پرویز مشرف کی امریکہ نواز پالیسیوں سے دلبرداشتہ تھے۔جب خلافت کی احیاء کی دعوت آپ تک ادارۃ الپاکستان کےذریعے سے پہنچی تو آپ نے فورا امیرالمومنین ملا محمد عمر رحمہ اللہ کی بیعت کی اور خلافت کے سپاہی بن گئے۔
دسمبر 2003 میں پرویز مشرف پر ہونے والے قاتلانہ حملوں کے الزام میں آپ کو بھی لاپتہ کردیا گیا۔
دوران تفتیش آپ پر پاکستان ائیرفورس کے ایک قادیانی افسر نے تشدد کروایا جس سےآپ کی شہادت واقع ہوگئ۔اس واقعہ کو خودکشی کا رنگ قرار دے کر دبا دیا گیا۔اللہ ان کی شہادت قبول فرمائے اور درجات بلند فرمائے۔
857 viewsAirborne, 03:57
Open / Comment
2021-02-28 19:12:00 Takbeer Media
Presents
Adnan Rasheed's Call to Armed Forces of Pakistan (Repeated Version)
Please join and Share
@TakbeerMedia
791 viewsAirborne, 16:12
Open / Comment
2020-09-14 06:06:39
تکبیر میڈیا کی جانب سے پیش خدمت ہے۔
"پاکستان نیوی کے کمیشنڈ افسران کے بے مثال کارنامے اور قربانیوں کی لازوال داستان"
نوٹ: اس ڈاکومینٹری کو ادارہ السحاب نے تیار کیا ہے۔ تکبیر میڈیا اس کو افواج پاکستان میں دین اسلام کی خدمت کا جذبہ بیدار کرنے کے مقصد سے شائع کررہا ہے۔
تکبیر میڈیا
افواج پاکستان کو دعوت الی اللہ
جواین اینڈ شیئر اور اس دعوت کو پاکستانی فوجیوں تک پہنچایں۔
@TakbeerMedia
2.6K views03:06
Open / Comment
2020-05-22 15:23:03 THE ROYAL PAKISTAN ARMY
تحریر سینٹر قاضی حسین احمد صاحب مرحوم
سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان

پشاور کے ایک بڑے گراؤنڈ میں فرنٹیر کور رجمنٹ کی سو سالہ تقریب میں صوبہ سرحد سے ممبر سینٹ کی حیثیت سے میں بھی شریک تھا۔ لاؤڈ سپیکر پر فرنٹیرکور رجمنٹ کا تعارف پیش کیا جا رہاتھا اوران کے کارناموں کے بارے میں شرکا کو آگاہ کیا جارہا تھا۔ گراﺅنڈ کے اندر پریڈ ہورہی تھی ۔ سب سے آگے مہمند رائفلز کا ایک دستہ انیسویں صدی کےآخر اور بیسویں صدی کے آغاز کے زمانے کا یونیفارم پہنے ہوئے جا رہاتھا۔ سپاہیوں نےگھٹنےسے نیچے تک لٹکے ہوئے جانگیے پہنے ہوئے تھے اور ان کی داڑھیاں ایک قبضے سے بڑھی ہوئی سنت رسول کے مطابق تھیں۔ ہاتھوں میں اس زمانے کی جدید ترین رائفل تین سو تین (303)یا تھری ناٹ تھری پکڑے ہوئے تھے۔ ہمیں بتایا گیا کہ یہ دستہ فرنٹیرکور رجمنٹ کا پہلا دستہ تھا۔ ان کے بعد دوسرے دستوں کا تعارف بھی کرایا گیاجنہوں نے اپنے دور میں کارہائے نمایاں سرانجام دیے تھے۔ پریڈ کے خاتمے پر چائے کی تقریب تھی۔ تقریب میں ان بوڑھے ریٹائرڈ برطانوی افسروں سے بھی ملاقات ہوئی جوخاص طور پر اس تقریب میں شرکت کے لیے برطانیہ سے بلائے گئے تھےاورجنھوں نے اپنی جوانی میں فرنٹیرکورکے مختلف دستوں کی کمان کی تھی ۔

میں نے فرنٹیر کور کے ایک سینئر افسر سے پوچھنے کی جسارت کی کہ یہ مہمند رائفلزجو آپ کی فرنٹیر کوررجمنٹ کا پہلا دستہ تھا اور پہلا دستہ ہونے کی وجہ سے جن کے کارناموں کو آج بھی آپ لوگ یا د کرتے ہیں، کن لوگوں کے خلاف نبرد آزما تھا۔ پاکستانی افسرمیرا مدعا سمجھ گئے، اس لیے میرے سوال کا سیدھا جواب دینے کی بجائے گریز کرنےلگے تومیں نے ان سے پوچھا کہ کیا یہی وہ لوگ نہیں تھے جو آزادی کے عظیم مجاہد اور تحریک اصلاحِ افاغنہ کے بانی عظیم مصلح حاجی صاحب ترنگزئی کے خلاف مہمند کی پہاڑیوں میں انگریزوں کی طرف سےلڑرہے تھے۔
وہ کھسیانے ہوگئے۔
میں نے پھران سے پوچھا کہ کیا ہم حاجی صاحب ترنگزئی کو اپنا ہیرو سمجھیں یا فرنٹیر کورکےاس پہلے دستے مہمند رائفلزکو اپنے لیے مثال بنائیں۔ انھوں نے جواب دیاکہ یہ ہماری تاریخ ہے۔

کچھ دن بعد صوبہ سرحد کے گورنر ہاؤس میں میری ملاقات اس وقت کے گورنر ریٹائرڈ میجرجنرل خورشید علی خان سے ہوئی۔ میں نےان سے پوچھا کہ پاکستانی فوج دور برطانیہ کی اپنی روایات کو برقرار رکھنے پر کیوں مصر ہے۔ انھوں نے بے تکلفی سے بتایا کہ ہمیں تو اپنے فوجی یونٹ کی پوری تاریخ پڑھائی جاتی ہے اور اس میں یہی درج ہوتاہے کہ ”دشمن “ کا ہم نے کس طرح پیچھا کیا اور "دشمن"نے کیا کیا طریقے اختیار کیےاور ہم نے کس طرح دشمن کے ہتھکنڈوں کا توڑ کیا۔
یہ "دشمن"حاجی صاحب ترنگزئی یا اسی طرح کے دوسرے انگریز دشمن مجاہد ہی تھے اورہمارے یونٹ ان کے خلاف نبردآزما تھے۔ یہ ہماری روایات اور ہماری تاریخ ہے اور پاکستانی فوج ان روایات کی وارث ہے۔
ہمارے مسائل کی جڑیہی ہے کہ برطانوی راج نے ہندوستان میں جواینگلو سیکسن Anglo Saxon نظام قائم کیا اور جس نظام کے تحت انھوںنے مقامی باشندوں پر حکمرانی کی۔ اس نظام کو قائم رکھتے ہوئے برطانوی سامراج کی وارث انتظامیہ (Establishment) اب تک عوام پر حکمران ہے ۔ یہ انتظامیہ نہ صرف برطانیہ اورسامراجی ممالک کی تہذیب و تمدن کی محافظ ہے بلکہ ان کے معاشی مفادات کی بھی نگران ہے۔ برطانوی سامراج نے جانے سے پہلے یقینی بنا لیاتھاکہ نام نہاد آزادی کے باوجود ان کے بعد ان کی قائم کردہ انتظامیہ کی مضبوط گرفت برقرار رہے۔ ان کی زبان ،ان کی ثقافت اور ان کی تہذیب پھلتی پھولتی رہے اور ان کے معاشی مفادات محفوظ رہیں چنانچہ آزادی کے 61 سال گزرنے کے بعد ہم اپنی زبان سے بھی محروم ہو چکے ہیں۔ اقبال کا فارسی کلام ایران ،وسط ایشیا اور افغانستان میں تو سمجھا جاسکتاہے لیکن پاکستانی قوم اس سے قطعاً نابلد ہوچکی ہے بلکہ اب تو اردو سے بھی نئی نسل نا آشنا ہو رہی ہے۔ جب ہم کہیں بات کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ ذرا آسان اردو میں بات کریں، مطلب یہ کہ انگلش نما اردو میں بات کی جائے۔ اپنی زبان سے نا بلد ہونے کی وجہ سے ہماری نئی نسل ندرت خیال (Original Thinking)سے محروم ہو رہی ہے اور ہم محض نقالوں کی قوم بن رہے ہیں۔
چند سال قبل ملا کنڈ ایجنسی کے ایک گاﺅں ”ملاکنڈ “ کے باشندوں نے مجھ سے شکایت کی کہ ملاکنڈ کئی نسلوں سے ہمارا گاﺅں ہے۔ اس کی مٹی میں ہمارے آباﺅ اجداد کی ہڈیاں ملی ہوئی ہیں،مگر اب پاکستانی فوج ہمیں اپنے گاﺅں سے بے دخل کرنا چاہتی ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ ہم نے 1887ءمیں اس علاقے کو فتح کیاتھا، اس لیے یہ ہمارا مفتوحہ علاقہ ہے۔ مجھے یہ دیکھ کر صدمہ ہوا کہ پاکستان کی وزارت دفاع نے ایک خط میں انھیں یہ لکھ دیا تھا کہ ہم نے اس علاقے کو 1887ءمیں فتح کیا تھا۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ پاکستانی فوج آج بھی اپنے آپ کو برطانوی سامراج کی وارث سمجھتی ہےاوران کےمفتوحہ علاقوں کو اپنا مفتوحہ علاقہ قرار دیتی ہے۔ (کالم سے ایک اقتباس)
1.4K viewsedited  12:23
Open / Comment